25 December

سورج سر پر آگیا اور یہ اب تک سویا ہوا ہے۔جوہن اٹھ جا بیٹا ٹائم دیکھ کیا ہوا ہے ۔
جوہن ۔امما مجھے سونے دو نیند آرہی ہے مجھے۔جوہن نے کروٹ بدلتے ہوے کہا ۔
امما ۔تو اٹھیگا یا نہیں کام کا نہ کاج کا دشمن اناج کا پتا نہیں وہ کون سا منحوس دن تھا جب تو پیدا ہوا ۔
جوہن اٹھا اور سر کججتے ہوے وہیں پر تھوک دیا ۔
امما ۔یہ کیا کردیا ابھی صفائی کی ہے میں نے جاہل۔
جوہن ۔ارے مینری امما اس تھوک میں کتنی طاقت ہے جانتی ہو اس تھوک میں دولت ہے بس نکلنے والا ہونا چاہیے ۔
امما ۔بکواس نہیں کر اور صاف کر اس کو آیا برا تھوک سے دولت نکلنے والا ۔
جوہن ۔امما اگر تمہارے بیٹے نے ایسا کردیا تو ؟
امما ۔میں نے کہا نہ فضول بکواس نہیں کر اور اگر ایسا ہے تو کر کے دیکھا بولنے میں اور کرنے میں فرق ہوتا ہے ۔
جوہن کا تعلق ایک مسیح گھرانے سے ہے اس کے والد اس دنیا میں نہیں ہیں گھر کے حالات بھی زیادہ اچھے نہیں ہیں ۔جوہن نے بھی اپنی تعلیم ادھوری چھوڑدی مگر بہت تیز لڑکا ہے جوہن ۔
جوہن نے اپنی ماں کا چیلینگ قبول کیا اور اپنے کچھ کپڑے اور ضرورت کی چیزیں لیں اور گھر سے نکل گیا۔کسی دوسرے شہر پہنچ کر وہاں کے سب سے بڑھے چرچ میں جا کر بیٹھ گیا ۔اس دن سنڈے تھا اور لوگ اپنی عبادت میں مصروف تھے ۔سب لوگ چللے گے مگر جوہن بیٹھا رہا ۔چرچ کے فادار  کافی ٹائم سے جوہن کو دیکھ رہے تھے ۔آخر فادار  سے رہا نہیں گیا اور بولے بیٹا کون ہو تم کہاں سے آے ہو ؟
جوہن نے فادار  کو ایک نظر دیکھا اور آنکھیں بند کر لیں 
تھوڑی دیر بعد جوہن اٹھا اور چرچ کے باہر جا کر بیٹھ گیا۔
چرچ بند ہوگیا مگر جوہن باہر ہے بیٹھا رہا ۔اگلے دن فادار  آے تو دیکھا وہ نوجوان وہیں بیٹھا ہے ۔
چرچ کے اندر انے کا کہا فادار  نے اپنے ساتھ بٹھایا اور شفقت سے پوچھا ۔تم کون ہو بیٹا اور یہاں کیوں آے ہو ؟
جوہن ۔میںرا نام جوہن ہے میں گوڈ سے ملنا چاہتا ہوں ۔
کیا  ۔۔۔کیا  . آپ ۔۔مجھے ملواوگے ۔
جوہن اٹک اٹک کر بولنے لگا ۔فادار  کو سمجھ گئے یہ ملنگ ٹائپ بندا ہے ۔فادار  نے جوہن کو چرچ میں ہی رہنے  کی اجازت دیدی ۔جوہن چرچ میں رہنے لگا اور چرچ کا حصّہ بن گیا وہ سارا دن چرچ کی صفائی کرتارہتا ۔لوگ جوہن کو کبھی کھانا دیتے تو کوئی پیسے اور کپڑے دیجاتا ۔فادار  جب کبھی reading کرہے ہوتے تو جوہن قریب آکر بیٹھ جاتا اور کہتا کے مجھے بھی پڑھنا ہے ۔کبھی اگر فادار  پڑھانے کی کوشش بھی کرتے تو الفاظ ہمیشہ الٹ ہے نکلتے بولنے میں پریشانی ہوتی۔father مسکرا کر کہتے کے تم سے نہیں ہوگا یہ سب ۔وقت ایسے ہی گزرتا رہا پھر آیا وہ دن جس کا جوہن کو انتظار تھا ۔
25 decamber .
سب لوگ عبادت میں مصروف تھے کے اچانک جوہن اپنی جگا سے اٹھا اور کہا کے مجھے کچھ بتانا ہے اپ لوگوں کو جوہن کے اس انداز پر سب حیران تھے ۔جوہن نے کہا کے jesus ہم سے مخاطب ہوے اپنے کلام کے زریی ۔
Gospel of metthew
Jesus فرماتے ہیں ۔
جوہن نے بک پڑھ کر سنائی اور جو جو jesus نے کہا وہ سب لوگوں تک پہنچایا ۔فادار  حیران تھے کے یہ سب کیا ہورہا ہے۔جوہن کی زبان روکنے کو تیار ہی نہیں تھی ۔
لوگوں میں سے کسی نے پوچھا کے تم تو ایک ملنگ بندے تھے تمہیں تو ٹھیک سے بولنا تک نہیں آتا تھا تو یہ کرشمہ کیسے ہوگیا ۔
جوہن ۔کل رات jesus مینرے خواب میں آے اور مجھے کہا کے میںرا پیغام لوگوں تک پہنچاؤ ۔jesus نے مینرے منہ میں اپنا تھوک داخل کیا اور کہا کے یہ فیض لوگوں تک پوھنچؤ ں ۔
میں jesus کے حکم کو پورا کرونگا اور اپ تک یہ فیض پوھنچونگا ۔مگر مینری ایک شرط ہے ؟
لوگوں نے کہا کیسی شرط ؟
میں ہر کسی کے منہ میں تھوک داخل کرونگا مگر فی آدمی مجھے 1000 روپے دیگا یہ پیسے مجھے اپنے آپ کو صحت مند رکھنے کے لئے ضروری ہیں ۔
سب مان گے اور لائن لگا کر کڑھے ہوگے ایک ایک آدمی آتا اپنا منہ کھولتا ۔اور جوہن اس کے منہ میں تھوک دیتا ۔آ آ آ آ آ  تھو ۔اور وہ جاتے جاتے 1000 روپے رکدیتا ۔
یہ سلسلہ 3 دن تک چلتا رہا دور دور سے لوگ آرہے تھے تھوک کے لئے ۔
3 دن کے بعد رات کے وقت جوہن وہاں سے نکل گیا اور سارا پیسہ جو ایک کپڑے میں لپٹا ہوا تھا وہ اپنی ماں کے قدموں میں لا کر رکھ دیا اور کہا ۔
یہ لے ماں تھوک کی کمائی ۔
 

Comments